حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی قانون میں خرید و فروخت کے معاہدے کی پابندی اور معاملے کی صحت بنیادی اصول شمار ہوتے ہیں، مگر بعض اوقات ان اصولوں کے ساتھ کچھ شرائط اور استثنات بھی وابستہ ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک اہم مسئلہ عیبِ خفی یا "پوشیدہ نقص" ہے۔
"پوشیدہ نقص" اس خامی کو کہا جاتا ہے جو خرید و فروخت کے وقت خریدار پر ظاہر نہ ہو، بلکہ بعد میں سامنے آئے۔ ایسا نقص پورے معاملے کی بنیاد کو متاثر کر سکتا ہے، کیونکہ خریدار نے سامان یا گاڑی کو صحیح اور سالم سمجھ کر خریدا ہوتا ہے۔
اسی موضوع کی اہمیت کے پیشِ نظر، حضرت آیت اللہ العظمی سید العظمیٰ خامنہ ای سے استفتاء کیا گیا، جس کا جواب ذیل میں قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
سوال: میں نے کچھ عرصہ قبل ایک گاڑی خریدی تھی، جسے بعد میں ایک دوسرے شخص کو فروخت کر دیا۔ فروخت کے بعد معلوم ہوا کہ گاڑی کا انجن پہلے ہی تبدیل کیا جا چکا تھا۔ اب خریدار تب تک راضی نہیں ہوتا جب تک اسے کچھ معاوضہ نہ دیا جائے۔ اس صورت میں میری شرعی ذمہ داری کیا ہے؟
جواب: اگر انجن کی تبدیلی کو عیب (نقص) شمار کیا جاتا ہے اور خرید و فروخت کے وقت اس بارے میں کوئی خاص شرط طے نہیں کی گئی تھی، تو خریدار کو یہ حق حاصل ہے کہ یا تو معاملہ منسوخ (فسخ) کر دے یا قیمت میں کمی (نقصان کا معاوضہ) کا مطالبہ کرے۔
● قیمت کے فرق کا حساب لگانے کا طریقہ:
بازار میں گاڑی کی درست (سالم) اور عیب دار (معیوب) حالت کی قیمت کا تناسب طے کیا جاتا ہے، اور اسی تناسب کے مطابق خریدار کو قیمت واپس کی جاتی ہے۔
مثلاً اگر بازار میں گاڑی کی سالم قیمت ۵ اور عیب دار قیمت ۴ ہو، تو خریدار ایک پانچواں حصہ (یعنی ۲۰٪) قیمت کے طور پر واپس لینے کا حقدار ہے۔









آپ کا تبصرہ